پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اتحادی جماعت مسلم لیگ ن کو پھر نشانے پر لے لیا۔کہا ایک اتحادی سے متعلق کہا جاتا تھا کہ مشکل میں پاؤں پکڑتے ہیں جب مشکل میں نہیں ہوتے تو گلا پکڑتے ہیں، مذاق بن چکا ہے جو بہانے رانا ثنا اللہ دے رہے ہیں اس پر کیا رائے دوں؟
پیپلزنپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا الیکشن کمیشن آئین کے مطابق فوری انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے، تاریخ کا اعلان ہوگا تو الیکٹرول اسٹرٹیجی سامنے رکھیں گے، لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے اعتراضات آصف زرداری حل کروائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کسی کوغلط فہمی نہ ہوکہ پیپلزپارٹی خود کو ایک صوبے تک محدود سمجھتی ہے، پنجاب وہ صوبہ ہے جہاں سے پیپلزپارٹی نے جنم لیا، 2013 میں جنرل پاشا، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور ایک سیاسی جماعت نے سازش کرکے آر او الیکشن کروا کر پیپلزپارٹی کو پنجاب سے نکالا
یہ سوال تو میاں صاحب سے نہیں کیا گیا آپ نے ایک دن بھی سندھ، بلوچستان میں رات نہیں گزاری تو کیا ان کی ان صوبوں میں دلچسپی نہیں، افسوس صرف ایک جماعت کو نشانہ بنایا جاتا ہے، لاہور شہر میں پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی گئی، پیپلزپارٹی کو باقی جگہوں سے دوررکھنے کیلئے سازش کی گئی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ نیب پیپلز پارٹی کیلئے کوئی نئی چیز نہیں، ہمارا پہلے سے مؤقف ہے نیب آمر کا بنا ادارہ ہے، اسے بند ہونا چاہیے، سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ متوقع تھا، ہم تو کیسز دیکھ چکے ہیں اب بھی تیار ہیں، پرانے قانون یا نئے قانون کے تحت ہو۔ تاریخ بندیال سے متعلق اپنا فیصلہ دے گی۔