ذرائع کے مطابق ملک امین اسلم نیب راولپنڈی میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں نیب ٹیم نے ان سے دو گھنٹے سے زائد تفتیش کی جب کہ اس دوران ملک امین اسلم نے بیان ریکارڈ کرایا۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نہیں وعدہ معاف گواہ بننے جیسا کچھ نہیں ہے۔کابینہ نے خفیہ معاہدے کے تحت فیصلہ لیا تھا اور میں مشیر تھا اس لیے میں کابینہ کے ووٹنگ ممبران میں شامل نہیں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں شہزاد اکبرکو واپس آنا چاہیے جنہوں نے کیس پیش کیا، وہ باہربیٹھ کر مزے نہ لیں اور پاکستان واپس آکرجواب دیں۔
نیب نے پاکستان تحریکِ انصاف کی سینیٹر ثانیہ نشتر سے بھی 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں ایک گھنٹے تک تفتیش کی
ذرائع کے مطابق ثانیہ نشتر سے بطور رکنِ سابق وفاقی کابینہ 190 ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی، پوچھ گچھ کے بعد سینیٹر ثانیہ نشتر کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔