پاکستان میں اگرکوئی بینک دیوالیہ ہوجائے تو تمام کھاتے داروں (اکاؤنٹ ہولڈرز )کی جمع رقم کو تحفظ حاصل نہیں ہوتا ہے۔
اس بات کا انکشاف ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے 26 ٹریلین کے بینک ڈیپازٹس بڑھنے پر تشویش کا اظہارکیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ پیسا اسٹاک مارکیٹ یا کاروبار میں جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔
ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ کوئی بینک دیوالیہ ہوجائے، ڈوب جائے یا ناکام ہوجائے تو جمع کرائی رقم کو تحفظ حاصل نہیں، بینکوں میں صرف 5 لاکھ روپے تک کی رقوم کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔
ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 5 لاکھ روپے تک کے ڈیپازٹس رکھنے والے کھاتہ داروں کی شرح 94 فیصد ہے، صرف 6 فیصد اکاؤنٹ ہولڈرز کا بینک بیلنس 5 لاکھ روپے سے زیادہ ہے، 5 لاکھ روپے تک کے اکاؤنٹ ہولڈرز کو ڈیپازٹس پروٹیکشن کارپوریشن کے ذریعے ادائیگی کی جاسکتی ہے، ڈیپازٹس پروٹیکشن کارپوریشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا ذیلی ادارہ ہے، یہ ادارہ بینکوں سے ہر سال سبسکرپشن فیس لیتا ہے۔