پاکستان نے بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیراعلیٰ کی طرف سے ”سندھو (سندھ) واپس لینے“ جیسے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے بیانات توسیع پسندانہ ذہنیت کا اظہار ہیں۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ نے گزشتہ روز بیان میں کہا تھا کہ اگر 500 برس بعد رام جنم بھومی واپس لی جا سکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم سندھو کو واپس نہ لے سکیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ 500 برس بعد ایودھیا میں سب سے بڑا رام مندر تعمیر کیا جا رہا ہے اور جنوری میں وزیراعظم ایک بار پھر رام لالا کو مندر میں اپنی نشست پر بٹھائیں گے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم لکھنؤ میں قومی سندھی کنونشن میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اور بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رکن اور متعصب ہندوتوا نظریے کے پیروکار کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کی شدید الفاظ مذمت کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بات بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے کہ ’رام جنم بھومی‘ کی نام نہاد بحالی کو وزیر اعلیٰ نے اس خطے کو دوبارہ حاصل کرنے کے سانچے کے طور پر پیش کیا ہے جو پاکستان کا حصہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے اشتعال انگیز بیان واضح طور پر ”اکھنڈ بھارت“ (غیرمنقسم ہندوستان) کے بے جا دعوے سے متاثر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بیان توسیع پسندانہ ذہنیت کا اظہار ہے جو نہ صرف بھارت کے پڑوسی ممالک بلکہ اس کی اپنی مذہبی اقلیتوں کی شناخت اور ثقافت کو بھی مسخر کرنا چاہتا ہے اور یہ کہ وہ تاریخ کا ایک ٹیڑھا نظریہ بھی ظاہر کرتے ہیں۔