چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے منگل کے روز بھی درخواستوں پر سماعت کی۔
منگل کے روز ہونے والی سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے وکیل فیصل صدیقی نے ایکٹ کی حمایت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ درخواستیں قابل سماعت ہیں مگر میرٹ پر خارج کی جائیں۔
سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ میں ایک سوال پوچھناچاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے کہا مسٹر صدیقی! آپ ہر سوال کا جواب نہ دیں، صرف اپنے دلائل پر توجہ دیں، 4 سماعتوں سے کیس سن رہے ہیں اور کئی کیسز التوا کا شکار ہو رہے ہیں، میری اپنے ساتھی ججز سے درخواست ہے کہ اپنے سوالات کو روک کر رکھیں، بینچ میں ہر کوئی سوال کرنا چاہتا ہے لیکن وکیل کی کوئی دلیل پوری تو ہونے دیں، چار سماعتوں کے باوجود یہ ہماری کارکردگی ہے کہ ایک کیس ختم نہیں ہوا۔
جسٹس منیب اختر جواباً کہا کہ بینچ میں بیٹھے جج کے طور پر سوال کرنا میرا حق ہے، آئی ایم سوری مجھے بار بار ٹوکا جائے تو یہ درست نہیں۔