افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے قومی خزانےکو سالانہ 185 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے سبب وفاقی حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی لگانے کافیصلہ کیا ہے۔
اسپشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کی ایپکس کمیٹی سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا جس کے تحت ٹائرز، فیبرکس،کاسمیٹکس اور ٹائلز سمیت متعدد اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق صرف ایک سال میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم 2.5 ارب ڈالر اضافے سے 6.71 ارب ڈالر ہوگیا ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے پاکستان کی جانب سے درآمد پر پابندی کے اثرات کو زائل کردیا ہے، جن اشیاء کی درآمد پرپابندی یا ڈیوٹی بڑھائیں وہی اشیاء ٹرانزٹ ٹریڈ میں منگوائی جارہی ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ افغانستان میں ڈیوٹی کم ہونےکے باعث بیشتر اشیاء اسمگل کرکے پاکستان میں بیچ دی جاتی ہیں۔وزارت تجارت نے سفارش کی ہےکہ اشیاء کی 100فیصد مالیت پر ریوالونگ انشورنش اوربینک گارنٹی لیں۔ایف بی آر کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر 10فیصد پراسینگ فیس بھی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔