چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں سہولیات اور اٹک جیل سے منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ اٹک جیل میں بی کلاس ہی نہیں ہے، یہ صرف تکلیف دینے کیلئےکیا جا رہا ہے، عمران خان کو جیل میں رات کو نیند نہیں آتی، انہیں جہاں رکھا گیا ہے وہاں چھت بھی نہیں اور مکھیاں بھی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا حق ہے ہمیں اڈیالہ جیل منتقل کرکے بی کلاس فراہم کی جائے، بشریٰ بی بی جیل میں ملنے گئیں تو ان پر بھی مقدمہ بنانے کی کوشش کی گئی، الزام لگایا گیا کہ بشریٰ بی بی نے جیل اہلکار کو 20 ہزار روپے رشوت دینے کی کوشش کی۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں 5 اگست کو 3 سال کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد انہیں لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا، بعد ازاں ایف آئی اے نے انہیں 19 اگست کو سائفر کی گمشدگی کے مقدمے میں بھی گرفتار کر لیا تھا۔
اسلام آباد آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا معطل کر دی تھی تاہم سائفر کیس میں گرفتاری کی وجہ سے ان کی رہائی ممکن نہ ہو سکی تھی۔