ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کوئٹہ میں تعینات پاکستانی فوج کے حاضر سروس بریگیڈیئر کی گرفتاری کا کیس،ہائی کورٹ نے بریگیڈیئر اختر سبحان کی اہلیہ کی دائر کردہ حبسِ بیجا کی پٹیشن کو خارج کر دیا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ پاکستان آرمی کا افسر وفاقی حکومت کی وزارتِ دفاع کے کنٹرول میں اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے اور آرمی ایکٹ کے تابع ہے۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 199(3) سے متعلق معاملات میں آئینی دائرہ اختیار بہت محدود ہےاور اس آرٹیکل کے تحت فوج کی حراست میں موجود شخص کے حوالے سے عدالت کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی۔
وزارتِ دفاع کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ حاضر سروس بریگیڈیئر سنجیدہ نوعیت کے جرائم میں ملوث تھے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک صدیق اعوان نےکہا بریگیڈیئر اختر سبحان کو ریاست مخالف سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی گرفتاری آرمی ایکٹ کے سیکشن 73کے تحت ہوئی اور تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے۔ اس لیے بریگیڈیئر سبحان احتر کو حبسِ بیجا میں رکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔