امریکا اور برطانیہ نے ہندوستان سے سفراء کے نکالے جانے پر کینیڈا کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے اقدامات سفارتی تعلقات کے ویانا کنونشن کے خلاف ہیں، اختلافات کو حل کرنے کے لیے سفارت کاروں کا ہونا ضروری ہے۔
امریکا اور برطانیہ کا یہ بیان جمعرات کو 41 کینیڈین سفارت کاروں اور ان کے اہل خانہ کو ہندوستان سے واپس اوٹاوا بلائے جانے کے بعد آیا۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ہندوستان سے کینیڈا کے سفارت کاروں کی روانگی پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) نے کہا کہ وہ ہندوستانی حکومت کے فیصلوں سے متفق نہیں ہے۔
دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ اختلافات کو حل کرنے کے لیے زمینی سطح پر رابطے اور سفارت کار ضروری ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ دونوں نے مقتول سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے ہندوستان سے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا، ’ہم نے ہندوستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کینیڈا کی سفارتی موجودگی میں کمی پر اصرار نہ کرے اور کینیڈا کی جاری تحقیقات میں تعاون کرے۔‘
ملر نے مزید کہا کہ، ’اختلافات کو حل کرنے کے لیے زمینی سطح پر سفارت کاروں کی ضرورت ہے۔‘
ایف سی ڈی او کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں تمام ریاستیں 1961 کے ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو برقرار رکھیں گی۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اوٹاوا اور نئی دہلی کے ہائی کمیشنوں میں سفارتی نمائندگی میں برابری کی کوشش کی گئی ہے اور بنگلورو، ممبئی اور چندی گڑھ کے قونصل خانوں میں کینیڈا کی سفارتی طاقت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
حکام کے مطابق کینیڈا کا تینوں قونصل خانوں کے کام بند کرنے کا فیصلہ یکطرفہ تھا اور اس کا تعلق برابری کے نفاذ سے نہیں تھا۔