یف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا
چیف جسٹس پاکستان نے کہا سخت امتحان اور ماحول کا کئی مرتبہ عدالت خود شکار بنی، جو واقعات پیش آئے انہیں دہرانا نہیں چاہتا لیکن اس سے عدالتی کارکردگی متاثر ہوئی، تمام واقعات آڈیو لیکس کیس میں اپنے فیصلے کا حصہ بنائے ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے بتایا کہ ایک سال میں سپریم کورٹ نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے، اس سے پہلے ایک سال میں نمٹائے گئے مقدمات کی زیادہ سے زیادہ تعداد 18 ہزار تھی، کوشش تھی کہ زیر التوا مقدمات 50 ہزار سے کم ہو سکیں، زیر التوا مقدمات کی تعداد میں 2 ہزار کی کمی ہی کر سکے۔
چیف جسٹس کی جانب سے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا گیا، کہاجسٹس قاضی فائزعیسیٰ بہت اچھے انسان ہیں، میری اور ان کی اپروچ الگ ہے۔ تمام ساتھی ججوں کا میرے ساتھ برتاؤ بہت اچھا رہا، جہاں آزاد دماغ موجود ہوں وہاں اختلاف ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحافی معاشرے کی کان اور آنکھ ہوتے ہیں، صحافیوں سے توقع ہوتی ہے وہ درست رپورٹنگ کریں گے۔ جہاں پر کوئی غلطی ہوئی اسے ہم نے اگنور کیا۔