Table of Contents
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے عدالتی کیئرئر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی، کراچی کے کراچی گرائمر سکول سے اے، او لیول مکمل کیا۔ برطانیہ کے انز آف کورٹ سکول آف لاء سے بار پروفیشنل اگزامینیشن مکمل کیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا عدالتی کیریئر بطور جسٹس
جسٹس فائز عیسیٰ 5 اگست 2009 کو براہ راست بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس فائز ہوئے، جج مقرر ہونے سے قبل 27 سال تک وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے۔5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہم فیصلے
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اس عرصے کے دوران کئی اہم مقدمات میں انتہائی اہم فیصلے تحریر کئے۔پبلک پارکوں کے استعمال، ماحولیات، خواتین کے وراثتی حقوق، فیض آباد دھرنا کیس سے متعلق اہم فیصلے دیئے، انہوں نے نومبر 2007ء میں سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے لگائی گئی ایمرجنسی اور عبوری آئینی حکم کے تحت ججز کے حلف لینے کی بھی شدید مخالفت کی تھی۔
میمو گیٹ کمیشن کی سربراہی
2012ء میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے میمو گیٹ کمیشن کی سربراہی بھی کی، کمیشن نے اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔
کوئٹہ خودکش دھماکہ انکوائری کمیشن
8 اگست 2016ء میں کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد اس کے حقائق جاننے کیلئے ایک انکوائری کمیشن بنایا گیا جس کی سربراہی بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سونپی گئی، انکوائری کمیشن نے اپنی پیش کردہ رپورٹ میں خود کش دھماکے کو حکومت کی غفلت قرار دیا تھا
حدیبیہ پیپر ملز کیس
جسٹس قاضی فائز عیسٰی سپریم کورٹ کے اس تین رکنی بنچ کا بھی حصہ تھے جس نے دسمبر 2017ء میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہبازشریف کے خلاف نیب کی اپیل کو مسترد کر دیا تھا، نیب نے حدیبیہ پیپر مل کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں شریف خاندان کو ایک ارب 20 کروڑ روپے کی کرپشن کے الزام سے بری کر دیا تھا۔
فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریک لبیک پاکستان کے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ بھی دیا، عدالت نے کہا آئین مسلح فورسز کے افراد کو کسی طرح کی بھی سیاسی سرگرمی، سیاسی جماعت، گروہ یا فرد کی حمایت سے منع کرتا ہے۔ حکومت پاکستان حلف کی خلاف ورزی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے۔
فوجی عدالتوں کے قیام کی مخالفت
سپریم کورٹ کی فل کورٹ نے جب 2015ء میں چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں فیصلہ دیا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان چھ ججوں میں شامل تھے جنہوں نے فوجی عدالتوں کی مخالفت کی تھی۔