امریکی حکومت نے ریاست ورجینیا کے ایک جج کو سرکاری دستاویز میں کہا ہے کہ ایک امریکی فوجی کو افغان جنگ کے دوران ایک یتیم بچی کو گود لینے کی اجازت دینا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی سمجھی جائے گی، جسے دنیا بھر میں عالمی طور پر بچے کے اغوا کی حمایت کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
محکمۂ انصاف کا کہنا ہے کہ اس چار سالہ افغان بچی کے رشتے داروں کو اس بچی کو حوالے نہ کرنےے سے امریکہ کی افغان مہاجرین کی بحالی کی کوششوں کو دھچکہ لگ سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس سے بین الاقوامی سیکیورٹی معاہدے بھی متاثر ہوں گے۔
محکمۂ انصاف کے مطابق اس واقعے کو اسلامی انتہا پسند پراپیگنڈا کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں جس سے ملک سے باہر ڈیوٹی پر مامور فوجیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
محکمۂ انصاف نے امریکی میرین میجر جوشوا ماسٹ اور ان کی اہلیہ کی جانب سے افغان بچی کو گود لینے کی عدالت کی جانب سے اجازت پر تنقید کی۔
محکمے نے کہا کہ عدالت نے میرین جوشوا کی جانب سے غیر مصدقہ حقائق پر انحصار کیا اور اس بچی کو امریکہ لانے کے لیے اہم سیف گارڈز کو نظر انداز کیا۔