سابق وزیراعظم و مسلم لیگ نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپس پہنچنے پر لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، قوم کی خدمت کرنا چاہتاہوں، ہمیں ڈبل اسپیڈ سے دوڑنا ہوگا۔
جلسے سے خطاب میں نواز شریف کا کہنا تھاکہ میں نے دن رات محنت کرکے ملک کے مسائل حل کیے، میرے خلاف جعلی کیسز بنائےگئے،جیلوں میں ڈالا گیا، شہبازشریف اور مریم نواز کے خلاف کیسز بنائے گئے ہم نے لوڈشیڈنگ شروع نہیں کی،ختم کی، 2013 میں 18، 18 گھنٹے آپ کے گھروں میں بجلی نہیں آتی تھی، بجلی میں نے مہنگی نہیں کی بلکہ سستی کی۔
مرحومہ والدہ اور اہلیہ کے حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھاکہ کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جن کو انسان بھلا نہیں سکتا، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جوکبھی نہیں بھرتے، جو پیارے آپ سے جدا ہوجائیں وہ دوبارہ نہیں ملتے، میری والدہ اوربیگم میری سیاست کی نذر ہوگئیں، میری بیگم کلثوم فوت ہوئیں تو مجھے قید خانے میں خبرملی۔
ان کا کہنا تھاکہ یہ ہماراملک ہے، یہاں پیدا ہوا ہوں، پاکستان کی محبت میرے دل میں ہے، اینٹ کا جواب پتھر سے دوں، میں ایسا نہیں کرتا، مجھے 5 ارب ڈالر کی پیش کش تھی، وزارت خارجہ میں اس کا ریکارڈ موجود ہوگا، پچھلی حکومت کے لوگ ایک، ایک ارب ڈالر کی بھیک مانگ رہے تھے، دنیا کا طاقتور صدر مجھے کہہ رہا تھا دھماکے نہ کرنا لیکن ہم نے دھماکے کیے، میری جگہ کوئی اور ہوتا تو کیا وہ امریکی صدر کے خلاف بول سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرے دور میں روٹی 4 روپےکی تھی، آج 20 روپے کی ہے، اس لیے مجھے نکالا، اس لیے میری چھٹی کرائی؟ اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اس لیے وزارت عظمیٰ سے نکالا، میرے دور میں پیٹرول 60 روپے لیٹر ملتا تھا، میرے دور میں ڈالر104 روپے کا تھا، مجھےاس لیےنکالاتھا کہ اس نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا، 1990 میں جو کام ہم نے شروع کیے تھے اگر جاری رہتے تو آج ملک میں کوئی بیروزگار نہ ہوتا۔
ان کا کہنا تھاکہ غریب کے پاس اتنا پیسہ ہوتا کہ وہ اپنا علاج کراسکتا، آج ادھار لےکربجلی کابل دینا پڑتا ہے،لوگ خودکشیاں کررہے ہیں، ہمارے زمانے میں چینی 50 روپے کلو تھی، ہمارے دور میں دھرنے ہو رہے تھے لیکن ہم اپنا کام کرتے جارہے تھے، اسکردو موٹروے اور لواری ٹنل بھی ہم نے بنائی، ملتان سے سکھر موٹروے ہم نے بنائی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ زخم اتنے لگے ہیں کہ انھیں بھرتے بھرتے وقت لگے گا، میرے دل میں انتقام کی تمنا نہیں، میری تمنا ہے میری قوم خوشحال ہو، میں اس قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، ہم اس ملک کو پھر جنت بنائیں گے، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو ہماری اخلاقیات سے پوچھو، ریاست کے ستونوں کو آئین کےمطابق مل کرکام کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین پرعمل درآمد کرنےوالےریاستی ادارے،جماعتیں اور ریاست کے ستونوں کومل کرکام کرناہوگا، 40 سال کا نچوڑ بتا رہا ہوں، مل کرکام کیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، سب کو اکھٹا ہونا پڑےگا، بنیادی مرض دور کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے ملک باربار حادثے کا شکار ہوجاتا ہے، 4 سال بعد بھی میرا جوش و جذبہ مانند نہیں پڑا، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کس طرح کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے، ڈبل اسپیڈ کے ساتھ دوڑنا ہوگا اور کس طرح ہاتھوں میں پکڑا کشکول توڑنا ہوگا اور اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ ہمسایوں کے ساتھ لڑائی کرکے اور دنیاکےساتھ تعلقات خراب کرکے ہم ترقی نہیں کرسکتے، ہمیں سب کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا ہوں گے، کشمیر کے مسئلے کے حل کیلئے بھی بہت باوقار تدبیر اور طریقے سے آگے بڑھناہوگا، مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا تو مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان ایک اکنامک کوریڈور ہوتا، بھارت بھی اس کوریڈور کو راہ دیتا، مشرقی اور مغربی پاکستان مل کر ترقی کرتے لیکن ہم نےکہاکہ مشرقی پاکستان کے رہنے والے کون لوگ ہیں؟
نوازشریف کا کہنا تھاکہ ہم نےکہا یہ توپٹ سن اگاتےہیں اورہم پربوجھ ہیں، ہم نے اس بوجھ کواتارکرزمین پرمارا، دیکھ لیں مشرقی پاکستان ترقی میں ہم سے آگے نکل گیا ہے اور ہم پیچھے رہ گئے، یہ ہمیں منظور نہیں، یہ پاکستانی قوم کو منظور نہیں ہے، ہم نے اس صورتحال سے باہر نکلنا ہے، میرے دل میں رتی برابر بھی بدلے اور انتقام کی خواہش نہیں۔
لیگی قائد نے کہا کہ آئندہ کسی کو یہ اجازت نہ دینا کہ آپ کے ملک کے ساتھ یہ کھلواڑ کرسکے، میں نے آج بڑے صبر سے کام لیا ہے، ایسی کوئی بات نہیں کی جو مجھے نہیں کرنی چاہیے تھی۔