سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ کیس کی اپیلوں کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہےکہ امکان نہیں فیکٹری کو جلانے کا فیصلہ ایم کیو ایم کی قیادت کی منظوری کے بغیر کیاگیا ہو۔
سندھ ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ کیس میں انتہائی غیر معیاری اور ناقص تفتیش کا انکشاف ہوا، گمراہ کن ایف آئی آر کے ذریعے اصل مجرموں کو تحفظ فراہم کیا گیا، کیس میں گواہان خوف کی وجہ سے سامنے نہیں آئے جب کہ پولیس نے بھی بھتا وصولی کو سامنے لانے سے گریز کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ تحقیقاتی کمیشن نے بھی آگ کی وجہ جاننے کے لیے ماہرین سےکیمیکل تجزیہ کرانے سےگریزکیا
عدالتی فیصلے کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے سامنے 3 سال بعد رضوان قریشی کی جے آئی ٹی سامنے آئی، اگر یہ رپورٹ سامنے نہ آتی تو اصل مجرم فرار ہو چکے ہوتے، پولیس نے حقائق تک پہنچنے کےلیے درست تفتیش تک نہیں کی، حفاظتی اقدامات نہ ہونے کا الزام لگا کرپولیس نےاپنی ذمہ داری سے گریز کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کراچی تنظیمی رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ملاقاتیں ہوتی رہیں، امکان نہیں کہ فیکٹری کو جلانے کا فیصلہ ایم کیو ایم کی قیادت کی منظوری کے بغیر کیاگیا ہو، پولیس نے تفتیش میں اس اہم زاویے کو نظر انداز کیا۔
عدالت نے کہا کہ حماد صدیقی اشتہاری مجرم اور 10 سال سے بیرون ملک فرار ہے اسے واپس نہیں لایا گیا۔
عدالت نے حماد صدیقی کو وطن واپس لانے سے متعلق اقدامات کی رپورٹ طلب کرلی