بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پہلے اقتصادی جائزے کیلئے تیاریاں شروع ہوگئیں۔
تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت پاکستان نے 70 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کیلئے ہوم ورک شروع کر دیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات اکتوبر کے آخری ہفتے میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل رابطہ بھی ہوا جس میں ٹیکس محصولات کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نگران حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے پر واضح کردیا کہ اب عوام پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ ایف بی آر بھی اپنی اب تک کی کارکردگی سے مطئمن ہے اور پرعزم ہے کہ نیا ٹیکس لگائے بغیر 9415 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کو آگاہ کیا گیا کہ اگست میں 649 ارب ہدف سے 20 ارب روپے زائد یعنی 669 ارب روپے جمع کرلیے گئے ہیں۔ جبکہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ جولائی تا اگست 1183 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں 1207 ارب ٹیکس اکھٹا کیا گیا۔ ستمبر کےمحصولات بھی تسلی بخش ہیں۔ ٹیکس محاصل سمیت مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کا معاشی ڈیٹا آیندہ ہفتے شیئر کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف اکتوبر کے آخر یا نومبر کے شروع میں اقتصادی جائزہ شروع کرے گا۔ عالمی ادارے کو جاری ٹیکس اصلاحات اور ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کے پلان سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔