بھارتی محکمہ موسمیات نے ہفتے کے روز جاری ایک بیان میں بتایا ہے کہ اس سال بھارت میں ہوئی مون سون بارشیں 2018 کے بعد سب سے کم تھیں جس سے زرعی پیداوار متاثر ہونے کا امکان ہے۔
انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے ایک بیان میں کہا کہ جون سے ستمبر تک ملک بھر میں بارش اس کی طویل مدتی اوسط کا 94 فیصد تھی، جو 2018 کے بعد سب سے کم ہے۔
آئی ایم ڈی نے ایل نینو کے محدود اثرات کو مانتے ہوئے اس سیزن کے لیے 4 فیصد بارش کی کمی کا اندازہ لگایا تھا۔
آئی ایم ڈی نے کہا کہ اگست پچھلی مرتبہ کے مقابلے 36 فیصد زیادہ خشک رہا، لیکن ستمبر میں دوبارہ بارشیں بحال ہوئیں اور ملک میں معمول سے 13 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔
مون سون بارشوں کی بے ترتیب تقسیم دنیا کے سب سے بڑے چاول کے برآمد کنندہ ہندوستان کو چاول کی ترسیل کو محدود کرنے، پیاز کی برآمدات پر 40 فیصد ڈیوٹی لگانے، دالوں کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دینے اور ممکنہ طور پر نئی دہلی کی جانب سے چینی کی برآمدات پر پابندی لگانے کا باعث بنی ہے۔
ملک میں اکتوبر سے دسمبر تک معمول کی بارشیں متوقع ہیں، محکمہ موسمیات نے کہا کہ اکتوبر کے دوران ملک کے بیشتر حصوں میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔