سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کیخلاف دائر درخواستیں منظور کرتے ہوئے فوجی عدالتوں میں شہریوں کا ٹرائل غیر قانونی قرار دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر کسی شہری کا فوجی عدالت میں ٹرائل شروع ہوگیا ہے تو وہ بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔گرفتار تمام ملزمان کا ٹرائل عام فوجداری عدالتوں میں چلایا جائے
عدالت عظمی کے 5 رکنی بینچ نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا۔
بینچ میں شامل 4 ججز جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہرنقوی اور جسٹس عائشہ ملک نے آرمی ایکٹ کے سیکشن 2 ڈی ون کو آئین سےمتصادم قرار دیا، جب کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایک پیراگراف کی حد تک فیصلے سے اختلاف کیا
گزشتہ روز حکومت نے تحریری جواب میں عدالت کو بتایا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث 102 افراد کے خلاف ملٹری کورٹ میں ٹرائل کا آغاز ہوچکا ہے