دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور امریکی صدر اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہوں، عصر حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کے ساتھ مل کر چلنا ہوگا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ عالمی تنازعات سے تقریباً ایک ارب لوگ متاثر ہو رہے ہیں، امریکا سب کے لیے محفوظ، خوشحال، مساوی دنیا کا خواہاں ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ یوکرین کی جنگ غیر قانونی ہے۔ روس یوکرین کے معاملے میں تنہا ہے۔ روس کا خیال ہے دنیا اسے یوکرین میں ظلم کی اجازت دے دےگی۔ روس کو اس معاملے میں چھوڑ دیا جائے تو کیا کسی بھی قوم کی آزادی محفوظ رہ سکےگی؟
امریکی صدر نے مزید کہا کہ انسانی حقوق اور خودمختاری اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی نکات ہیں، اقوام متحدہ کو یوکرین میں روس کی جارحیت کے خلاف کھڑا ہوناچاہیے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا ہم اس عزم پر قائم ہیں کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے چاہئیں۔ ایران کی عدم استحکام کی سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے اتحادیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ امریکا چین کے ساتھ مسابقت کو تصادم میں بدلنے کا خواہاں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کے امکان سے بچنے کیلئے چین کے ساتھ مسابقت ذمہ داری سے سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں